امریکی سفارتخانہ کے تعاون سے انڈس ارتھ ٹرسٹ اور کے ایم سی کے ساتھ فریر گارڈن میں میاواکی جنگل کا افتتاح کیا گیا۔

میاواکی جنگل اگانے کی تکنیک دراصل جاپان سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر نباتات اکیرا میاواکی کی تخلیق ہے، انہوں نے شبانہ روز محنت کے بعد اسے ایجاد کیا تاکہ دنیا میں پھیلتی ہوئی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔

کہا جاتا ہے کہ اکیرا میاواکی نے اپنی تحقیق میں پتا چلایا کہ جنگلوں کی چار تہیں ہوتی ہیں۔ جن میں بوٹیاں گھاس، جھاڑیاں، ذیلی انواع اور بڑے درخت شامل ہیں۔ اسی طریقے کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے مصنوعی طریقے سے جنگل اگانے کا طریقہ ایجاد کیا۔

میاواکی طریقے کے تحت جنگل اگانے کیلئے زمین کو قدرتی مواد سے زرخیز بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد درختوں کے بیج بے ترتیبی کیساتھ زمین پر پھیلا دیئے جاتے ہیں۔

میاواکی تکنیک میں بیجوں کی تعداد کو زیادہ رکھا جاتا ہے کیونکہ جنگل میں شروع میں پودوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان کے درمیان ہوا اور خوراک کے لیے سخت مقابلہ ہوتا ہے جس کے باعث وہ معمول سے زیادہ تیزی سے اگتے ہیں۔

میاواکی جنگل کے اگنے کی رفتار دس گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اس طریقے سے جنگل دس گنا زیادہ رفتار سے اگتے ہیں اور 30 گنا زیادہ گھنے ہوتے ہیں۔

اس کے بعد اگلے دو سے تین برس کے دوران اس علاقے کی نگرانی کی جاتی ہے، پودوں کو پانی دیا جاتا ہے اور غیر ضروری جڑی بوٹیاں الگ کر دی جاتی ہیں۔

دو تین سال بعد جب جنگل اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے تو اسے مزید نگرانی کی ضرورت نہیں رہتی، سوائے اس کے کہ کوئی انسان آ کر نو خیز پودوں کو ضائع نہ کر دے۔ 20 سے 30 برس کے دوران میاواکی جنگل قدرتی جنگل کی طرح ہو جاتا ہے۔

 

اسی تناظر میں کراچی 23 فروری: انڈس ارتھ ٹرسٹ اور ڈائریکٹوریٹ آف پارکس اینڈ ہارٹیکلچر، کے ایم سی کے درمیان فریئر گارڈنز میں میاواکی طرز پر جنگل کے قیام کے لیے ایک ایم او یو پر یاداشتیں دستخط کیے گئے۔

یہ AEIF (US Alumni Engagement Innovation Fund) کے تحت کیا جارہا ہے جو سابق طالب علم انڈس ارتھ ٹرسٹ کی عافیہ سلام کو دیا گیا ہے،جو
کے ایم سی اور انڈس ارتھ ٹرسٹ کے درمیان دستخط کے موقع پر کراچی میں امریکی قونصلیٹ کے کلچرل افیئرز آفیسر ونس مرفی بھی موجود تھے جنہوں نے پاکستان کے ساتھ گرین الائنس کی راہ پر آگے بڑھنے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر پاکستان میں حالیہ سیلاب کے تناظر میں لچکدار کمیونٹیز کی تعمیر اولین ترجیحات میں شامل ہے۔


انڈس ارتھ ٹرسٹ کے سی ای او شاہد سعید خان نے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت دی کہ انڈس ارتھ ٹرسٹ کا کام کرنے کا طریقہ کمیونٹی کے ممبران کو خود انحصار بننے کے لیے تربیت دینا ہے، اور اپنی کمیونٹی میں علم اور حل کو پھیلانے کے لیے ماسٹر ٹرینرز کے طور پر کام کرنا ہے۔

کے ایم سی پارکس اینڈ ہارٹیکلچر ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے، ڈپٹی ڈی جی محمد آزاد نے منصوبے کے کامیاب نفاذ کے لیے مکمل تعاون کی پیشکش کی اور اس کو یقینی بنانے کا عزم کیا۔

جنگل کی پائیداری

اعجاز ابڑو، IET کے COO اور پروجیکٹ لیڈ نے تباہی سے بچنے والے چار اجزاء کی وضاحت کی، جن میں سے میاواکی جنگل کا دوسرا جزو گرمی اور آلودگی کو کم کرنے کے اقدام کے طور پر تھا۔

افتتاح کے بعد ٹریننگ کا آغاز شہزاد قریشی کی تکنیکی رہنمائی سے ہوا، جو پاکستان میں جنگلات کے اس طریقہ کار کو تیزی سے شہری سرسبزی کے لیے لانے کے علمبردار ہیں، جبکہ ایک اور معروف ماہر ماحولیات اور پاکستان یو ایس ایلومنائی ایسوسی ایشن کے رکن ناصر پنہور اس کی نگرانی اور تشخیص کریں گے۔

عافیہ سلام نے وضاحت کی کہ اس خاص ترز کا تصور اس لیے کیا گیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان کے مختلف خطوں میں پہلے ہی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ کراچی میں شہری گرمی اور بگڑتی ہوئی ہوا کے معیار کے اثرات کو تیزی سے سبز احاطہ میں اضافہ کے ذریعے کم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ جنگلات کے میاواکی طریقہ کار کو حکومت پاکستان نے تیزی سے شہری سرسبزی کے ایک ترجیحی طریقہ کے طور پر منظور کیا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اسے درخت لگانے کے روایتی طریقوں پر ترجیح دی گئی۔

ایم او یو پر دستخط کے بعد، مسٹر ونس مرفی نے فریئر گارڈنز میں جنگل کے لیے مختص جگہ پر نیم کا پودا لگایا۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply