,

سندھ کے جزائر پر صدارتی ریفرنس کے متعلق ایک بار پھر کراچی میں ماحولیاتی تحفظ کے کارکنوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا

جیسے کے آپ کے علم میں ہے ہم گزشتہ کئی روز سے جاری سندھ کے جزائر پر صدارتی ریفرنس کے متعلق آپ کو آگاہ کررہے ہیں آج ایک بار پھر کراچی میں ماحولیاتی تحفظ کے کارکنوں نے اپنا احتیاج ریکارڈ کروایا ۔

کراچی ساحل سمندر کے کنارے ایک بار پھر ماحولیاتی تحفظ کے کارکنان نے احتجاج کیا۔ کزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت کے بعد احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔

ماحولیاتی کارکن اور عام شہریوں کا بنڈل بدو جزیروں پر تعمیرات کے خلاف احتجاج

واضح رہے سندھ ہائیکورٹ میں گزشتہ روز عدالتی سماعت میں حکم جاری کرتے ہوئے عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو پابند کیا تھا کے جب تک عدالت کیسی نتیجے پر نہیں پہنچتی تب تک کیسی قسم کا تعمیراتی کام نہیں ہو گا۔

گزشتہ پیر کی شام ایک بار پھر ماحولیاتی تحفظ کے کارکنان نے احتجاج ریکارڈ کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا کے سندھ کے جزائر پر تعمیرات سے نہ صرف مچھیروں کا روزگار خطرے میں پڑے گا بلکہ سمندری حیات اور ایکو سسٹم پر بھی اثر انداز ہوگا جس سے سمندری طوفانوں کے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔

 

ماحولیاتی تحفظ کے معروف سماجی کارکن توفیق پاشا نے دی انوائیرمنٹل سے بات کرتے ہوئے بتایا کے حکومت اس بات کو شاید سمجھ نہیں رہی کے تیمر کے جنگلات کی سمندر کے سسٹم میں کیا حیثیت ہے ہمیں اس بات کو سمجھنا ہوگا اگر یہاں تعمیرات شروع ہوگئیں تو اس کے نتائج کس قدر خطرناک ہوسکتے ہیں۔ مزید بات کرتے ہوئے بتایا کے حال ہی میں جو سلوک ہم نے سمندر کے ساتھ کیا ہے وہ قابل افسوس ہے۔ توفیق پاشا نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان جزائر پر ابادی نہیں ہونی چاہیے۔

امینہ خان پاکستان کی معروف فلم ڈائریکٹر اور سوشل میڈیا پر بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے متعلق سرگرم رکن نے بات کرتے ہوئے دی انوائیرمنٹل کو بتایا کے سندھ کے جزائر پر حکومت کی کوشش سے عوام کو پتہ چلا کے آخر ان جزائر پہ تعمیرات کو روکنا کیوں ضروری ہے۔ اس سے نہ صرف مینگرووز کو خطراہ ہے بلکہ تعمیرات کے نتیجے میں نکاسی آب کا پانی بھی اسی سمندر کا حصہ بنے گا۔ ہمیں اپنے سمندری حیات کی حفاظت کرنی چاہیے۔ حال ہی میں ہم نے دیکھا کے چار روز کی مسلسل بارش نے ہمارے شہر اور ڈی ایچ اے تک کا کیا حال کردیا تھا ہمیں مون سون کی بارشوں سے سمجھ لینا چاہیے کے کس قدر یہ جزائر ضرور ہیں ہمارے سمندری حیات کو ذندہ رکھنے کے لیے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے کراچی شہر کو سنبھالنا چاہئے، پھر بعد میں نئی تعمیرات کا

ماہر ماحولیاتی کارکن توفیق پاشا صاحب دھرتی کے لئے آواز اٹھاتے ہوئے۔

سوچیں۔

 

ماحولیاتی تحفظ کے کارکن یاسر جو گزشتہ کئی عرصہ سے ماحولیاتی تبدیلیوں اور ان کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں اور کذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں جزائر کے متعلق دائر ہونے والے پیٹیشن کا بھی حصہ ہیں نے دی انوائیرمنٹل سے بات کرتے ہوئے کہا کے انڈس ڈیلٹا سے لے کر بحیرہ عرب تک اس سارے سمندری فاصلے کے درمیان جنتے جزائر ہیں ان پر کسی کا حق نہیں۔ ان پر صرف سمندری حیات کا حق ہے اور انہی جزائر پر سے ہم اپنی سمندری حیات کے تحفظ کو یقینی بناسکتے ہیں۔ یاسر نے مزید بتایا کے ہمارے ملک میں پہلے سے بہت اہم اور بڑے ماحولیاتی مسائل ہیں اور دوسری طرف ایک اور ظلم ہم اپنے سمندر کے ساتھ کرنے جارہے ہیں۔ اس بارے میں عوامی شعور کو اجاگر کرنا ہوگا جو کے وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ یاسر کہتے ہیں وہ پر امید ہیں کہ عدالت نہ صرف جزائر کے تحفظ کے لیے فیصلہ کرے گی بلکہ حکومت کو بھی پابند کرے گی کے وہ سمندری حیات کے تحفظ کے لیے جلد سے جلد اقدامات کریں ۔

صحافی آفاق بھٹی اور فلم ڈائرکٹر آمنہ خان دریائے سندھ ڈیلٹا کے تیمر کے جنگلات کو بچانے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔

آفاق بٹھی جو کے ماحولیاتی صحافی ہیں اور ماحولیات سے متعلق وسیع پیمانے پر تجربہ رکھتے ہیں نے کہا اگر ہم اپنے آنے والی نسلوں کو سمندر دیکھانا چاہتے ہیں تو ہمیں ان جزائر پر ہونے والے قبضے کو روکنا ہوگا اگر ان جزائر پر ابادی ہوگئی تو سمندری حیات سمیت سمندر بھی تباہ اور گندہ ہو جائے گا۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے دریائے سندھ سے کچھ ہی فاصلے پر دریائے گیتا ہوا کرتا تھا آج اس دریا کا نام ونشان نہیں ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کے ہمیں اس بارے عوامی شعور سمیت سمندری جزائر کا تحفظ بھی کرنا ہوگا۔

سماجی کارکن احمد شبر جو کے سندھ ہائیکورٹ میں دائر ہونے والے پٹیشن کے رکن ہیں نے بتایا کے اس احتجاجی مظاہرے کے سلسلے کا سب سے اہم مقصد اس مسئلے کو اجاگر کرنا اور عوامی شعور میں لانا ہے کیوں کہ یہ کوئی عام مسائل کی طرح نہیں۔ ہمیں یقین ہے عدالت جلد ہی مثبت فیصلہ کرے گی مگر اس سے قبل ہمارا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے ہر شہری کو بنیادی چیزوں کے بارے میں پتہ ہونا چاہیئے کہ ماحولیات جیسا موضوع کیوں اہم ہے۔ مزید کہتے ہیں ہم تب تک یہ احتجاجی مظاہرے کرتے رہیں گے جب تک ہم ماحولیاتی مسائل پر حکومت کو سنجیدگی سے کام کرتے ہوئے نہ دیکھیں۔

احمد کہتے ہیں وہ پر امید ضرور ہیں مگر مسائل بہت سارے ہیں اور ان کے نتائج سے بطور عام شہری یہاں تک کے بطور حکومتی اراکین بھی ہم غافل ہیں۔ اور وقت بھی ہمارے پاس کم ہے لہذا ہمیں جلد سے جلد اقدامات کرنے ہونگے جس سے ہم اپنے ماحول کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ احمد نے دی انوائیرمنٹل کے پلیٹ فارم سے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کے وہ جلد سے جلد اقدامات کریں اور سندھ کے جزائر پر قبضے اور تعمیرات کا صدارتی ریفرنس واپس لیں۔ وہ کہتے ہیں کے صرف عمارتوں کی تعمیر کا مطلب ترقی نہیں، ہمیں آرد گرد کے ماحول کا بھی خاص خیال رکھنا ہوگا۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply