کراچی کے رہائشیوں کی درخواست پر غیر قانونی سمندری بھرائی اور زمین کے استعمال کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کا سٹے آرڈر اور جائزہ۔

سندھ ہائی کورٹ نے سمندر کو محدود کرکے زمین قابل تعمیر بنانے کے خلاف درخواست پر حکم امتناع جاری کردیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ ڈی ایچ اے نے فیز 8 کے لیے سمندر کو محدود کرکے 300 ایکڑ زمین لے لی ہے۔

عدالت نے سمندری زمین محدود کرکے قابل تعمیر بنانے کا منصوبہ فوری بند کرنے اور اس زمین پر ہر قسم کی کمرشل سرگرمیاں معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے آفیشل اسائنی سے تصاویر اور نقشوں سمیت تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ آفیشل آسانی کے ماتحت اور ان کی نگرانی میں 22 نومبر 2021 کو کریک کلب، میرینا کلب، ایک ایم آر اوشن فرنٹ، ایمار اور دیگر جگہوں کا جایزہ لیا گیا۔ درخواست میں شال باقی علاقوں کا جائزہ آنے والے دنوں میں کیا جائے گا۔

ڈی ایچ اے میں سمندری بھرائی پر قانونی چارہ جوئی کے دوران جائزہ                                            ۔

ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے مکینوں کی درخواست میں ڈی ایچ اے کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ اس میں ہر غیر کمرشل پلاٹ پر کمرشل سرگرمیاں بھی روک دی گئی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگلی سماعت تک سمندر سے حاصل کی گئی زمین پر تمام کمرشل سرگرمیاں معطل کردی جائیں، اس معاملے پر آئندہ سماعت تک کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جس سے پیسہ کمایا جاسکے۔

سندھ ہائیکورٹ نے پبلک پارکس، رفاہی پلاٹ، پارکنگ ایریاز، کینٹونمنٹ یا ملٹری لینڈ کو کمرشل اور آمدن کا ذریعہ بنانے سے بھی روک دیا۔ ایسی زمینوں پر شادی ہال ، شاپنگ مال بننے پر سوالیا نشان اٹھایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے مکینوں نے سمندر کی حدود محدود کرنے کے خلاف درخواست دائرکی ہے۔ درخواست گزاروں میں سماجی کارکن، ماحولیاتی کارکن، اور ماہر شہری منصوبہ بندی بھی شامل ہیں۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سمندر کی زمین قابل تعمیر بنانے سے ماحولیاتی نقصانات ہورہے ہیں، اس سے قبل بھی پورٹ قاسم نے 881 ایکڑ زمین کمرشل اور رہائشی مقاصد کے لیے لیز کردی تھی۔ عدالت نے قومی ادارہ بحریات (NIO) کے ماہر سمندر اور سمندری حیات سے بھی سمندر پر بھرائی کے اثرات کی رپورٹ طلب کر لی۔ انسٹیٹیوٹ کے نمائندوں نے بتایا کے ڈی ایچ اے نے سمنر میں بھرائی کرکے زمین نکالنے سے پہلے ان کے ادارے سے کوئ مشوارا یہ سروے نہیں لیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے منصوبوں سے سمندری حیات کو نقصان پہنچ رہا ہے اور بارساتی پانی کا راستہ روکنے کی وجہ سے اربن فلڈنگ کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔

اس سوٹ 2316/2021 کی اگلی سماعت 1 دسمبر 2021 کو ہوگی۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply