کرہ ارض کے عالمی دن کا موضوع ‘ریسٹورنگ ارتھ’۔

گزشتہ روز دنیا بھر میں ماحولیاتی تحفظ، آگاہی اور زمین کو بچانے کے اقدامات پر زور دینے کیلئے ارتھ ڈے یعنی کرہ ارض کا دن منایا گیا

اس سال یومِ ارض کیلئے “ریسٹورنگ ارتھ” یا یوں کہیں کہ زمین کے قدرتی ماحول کی بحالی کے موضوع کا انتخاب کیا گیا ہے۔ جس کا مرکزی نقطہ قدرتی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے متاثر ہونے والے زمین کے حصے کو بہتر ماحولیاتی نظام کے ذریعے اس کی حقیقی حالت میں بحال کرنا ہے۔

دنیا بھر میں گزشتہ 51 سال سے یعنی 22 اپریل کو ارتھ ڈے منایا جاتا رہا ہے تاکہ زمین کو درپیش ماحولیاتی خطرات سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کی جا سکے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔

مائ کولاچی نالا۔ فوٹو کریڈٹ: فیصل رحمان، دی انوائرنمنٹل۔

دی انوائیرمنٹل سے خصوصی گفتگو میں ماحولیات پر کام کرنے والے سینیر صحافی اور وڈیو ولاگر عامر گورو کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ ڈے یعنی کرہ ارض کا عالمی دن منایا گیا اور اس دن کی مناسبت سے جو تھیم رکھی گئی ہے، اس کا مطلب جاننا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جو ماحولیات کو بہتر بنانے کی جب بات کرتے ہیں تو ہم صرف چند چیزوں کی جانب ہی توجہ مرکوز رکھتے ہیں کہ جیسے درخت لگا لیں، آلودگی نہ پھیلائیں، یا ہم پلاسٹک سے گریز کریں، تاہم ریسٹوریشن کا مطلب یہ ہے کہ کرہ ارض کے کئی ایسے خطے جنہیں ہم نے اپنے استعمال سے بگاڑ دیا ہے، ان کو ہم دوبارہ ٹھیک کرنے کی کوشش کریں۔

عامر نے مزید کہا کہ اب اس میں جنگلات بھی اسکتے ہیں، اس میں ہماری آبی گزر گاہیں بھی ہیں اور اس میں ہماری مٹی بھی شامل ہے، جس کی کوالٹی کو ہم مہلک قسم کے کیمیکل کے استعمال سے خراب کر رہے ہیں۔ ان چیزوں کا احساس کرکے اور ایسے کاموں کو روکنا آج کے دن ہمارا مقصد ہونا چاہیئے اور ہمیں دیکھنا چاہئے کہ ہم کس طریقے سے اس بگاڑ کو نہ صرف ختم کریں بلکہ اسے سنوارنے کی طرف لے کر جائیں۔

کچھ ماہرین نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ صرف حکومت ہی نہیں ایک عام شہری بھی اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھنے اور صحت مند رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے۔

اس بار دنیا بھر میں اور پاکستان کے مختلف شیروں میں بھی ارتھ ڈے کے عنوان پر کافی تقریبات ہوئ ہیں۔ کراچی میں کے ایم سی ڈی جی پارکس طہہ سلیم نے طوفیق پاشا، نور حدا، احمد شبر جیسے ماحولیاتی کارکنان کے ساتھ مل کر لیاری گرلز کیفے کو فریئر ہال میں ارتھ ڈے پر بات کرنے کی دعوت دی۔ اس پروگرام میں اس بات پر گفتگو کی گئی کہ عوام اور حکومت مل کر کیسے ماحولیات کو بہتر بنا سکتے ہیں

کراچی میں ارتھ ڈے کے موقع پر ڈی جی پارکس کی دعوت پر ماحولیاتی کارکنان اور لیاری گرلز کیفے کے درمیان ماحولیاتی آگاہی پر کفتگو- فوٹو کریڈٹ: احمد شبر، دی انوائرنمنٹل۔۔

۔

چھوٹے چھوٹے صحن، گھروں کی گیلریاں بھی ایسی جگہیں ہیں جہاں آپ پودے لگا کر ماحول ٹھنڈ رکھ سکتے ہیں۔ فلیٹس میں مقیم افراد بھی اپنے دروازوں اور کھڑکیوں کے ساتھ گملوں کو رکھ سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں بیلیں بہت کارآمد رہتی ہیں، جو نہ صرف گھر بلکہ دیکھنے میں بھی ٹھنڈک کا احساس دلاتی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے 1970 سے 2018 کے دوران 60 فیصد جنگلی حیات کی نسل زمین سے ختم ہوچکی ہے، تاہم یہ سلسلہ یہاں رُکا نہیں بلکہ آج بھی بیشتر جنگلی حیات اور ان کی خاص انواع و اقسام معدومی کے خطرات سے دوچار ہیں۔ ماحول میں پیدا ہونے والی سخت تبدیلیاں نہ صرف انسانوں بلکہ جنگلی حیات پر بھی انتہائی مضر اثرات مرتب کر رہی ہیں۔

لیکن دیکھا جائے تو موسم ہی نہیں بلکہ انسانی سرگرمیاں بھی جنگلی حیات کیلئے سنگین مسئلہ پیدا کر رہی ہیں۔ جنگلات کی کٹائی، منہدم عمارات، غیر قانونی شکار، ٹریفک کے مسائل، فضائی آلودگی اور کیڑے مار ادویات کا متواتر استعمال، غیر قانونی بھٹوں کی بہتات، جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات غیر معمولی عالمی تباہیوں اور جنگلی حیات کی تعداد میں نمایاں کمی کا باعث بن رہے ہیں۔

ہرے بھرے درختوں سے سجے یہ جنگلات ہی ہیں جو ان جنگلی حیات کیلئے بہتر اور سازگار ماحول فراہم کرسکتے ہیں، تاہم منافع اور غیر قانونی درختوں کی تیزی سے کٹائی اور لکڑی جلائے جانے کے عمل ہمیں یہ سوچنا چاہیئے کہ ایک عام انسان کیسے ماحول بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

پاکستان کی بات کی جائے تو حکومت کی جانب سے بلین ٹری منصوبے کا اعلان تو ہوتا ہے مگر اس کا دائرہ کار مخصوص علاقوں تک ہی محدود رہا۔ موسمی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے سخت موسمی مسائل کی بات کی جائے تو پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی اس کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے، جہاں بارشوں اور گرمیوں میں شہریوں کا دہرا امتحان شروع ہوتا ہے۔ اربن فلڈنگ ہو یا ہیٹ ویو اب یہ اس شہر کی روایت بنتے جا رہے ہیں۔

گوگل ڈوڈل

ارتھ ڈے کے موقع پر گوگل نے اپنا ڈوڈل بھی 22 اپریل ارتھ ڈے کے دن سے منسوب کیا تھا۔

https://www.google.com/logos/doodles/2021/earth-day-2021-6753651837108909-vacta.gif

ارتھ ڈے کا پس منظر

یہ دن پہلی بار 1970 میں منایا گیا تھا اور اب ہر سال ارتھ ڈے نیٹ ورک کے زیرِ اہتمام 192 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے اس سے قبل 1969 ممتاز سماجی کارکن جان مک کونل نے زمین کے احترام اور امن کا تصور اجاگر کرنے کی غرض سے ایک دن منانے کا خیال پیش کیا تھا جس کے لیے انہوں نے 21 مارچ 1970 کی تاریخ تجویز کی تھی تاہم امریکی سینیٹر گیلارڈ نیلسن نے ماحولیاتی تعلیم کی غرض سے ایک علیحدہ یومِ ارض کی بنیاد رکھی جو پہلی بار 22 اپریل 1970 کو منایا گیا۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply