,

-سندھ کے ساحلی پٹی پر کاربن کریڈٹ کا ابھرتا ہوا پودا- 12 ملین ڈالر کے پھل کی امید

پاکستان کے جنوب مشرقی ساحل پر ۳۰۰,۰۰۰ ہیکٹر سے زیادہ تباہ شدہ مینگرووز کے جنگل کو بحال کرنا ہے۔ یہ منصوبہ فعال ریپلانٹنگ کے ساتھ معاون قدرتی تخلیق نو کے ذریعے ان تباہ زمینوں کی بحالی کرے گا۔ اب تک ۸۶,۴۰۹ ہیکٹر پر دوبارہ پودے لگائے جا چکے ہیں.

پاکستان میں سندھ کے جنوب مشرقی ساحل پر ٹائیڈل ویٹ لینڈز کے ضلع سجاول کے جاٹی تعلقہ کا گاؤں ڈونگر جاٹ کا ۳۰ سالہ عاشق جاٹ یہاں کئی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو دیکھ چکا ہے عاشق کی زندگی ڈونگر جاٹ کے اس گاؤں میں بہت سارے طریقوں سے مشکل میں گزرہی ہے عاشق نے سندھی میں گفتگو کرتے ہوئےدی انوئیرمنٹل کو بتایا کے میرے بچپن سے ابھی تک میں یہاں زندگی انتہائی مشکل سے گزار رہا ہوں یہاں پینے کا صاف پانی نہیں بجلی نہیں گیس نہیں جبکے میری تین نسلوں کے لیے کیسی قسم کی تعلیمی درسگاہ نہیں بنائی گئی۔

اس کے درمیان میں اور میرا خاندان ہر سال شدت تیز طوفانوں،سمندری اور ہوائی طوفانوں کا مقابلہ کرتے ہیں جبکے درجہ حرارت اس قدر زیادہ ہوتا ہے کے ہم پورا دن پھر سمندر کے پانی میں گزارتے ہیں اور یہی ایک راستہ ہوتا ہے ہمارے پاس شدید گرمی سے بچنے کے لیے۔

عاشق نے بتایا کے زندگی مشکل ہے یہاں مگر یہ میرا گاؤں ہے اور مجھے اس مٹی سے محبت ہے میں اس ڈونگر جاٹ کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاسکتا یہاں میرے پاس روزگار نہیں جبکے ایسے بھی دن آتے ہیں مجھ سمیت میرا خاندان کئی دنوں تک میرے پاس چولہا جلانے کے پیسے نہیں ہوتے تاہم اب کچھ ماہ سے یہ ادارے آرہے ہیں اور یہ ہمیں امید دے رہے ہیں کے آئندہ کچھ سالوں میں میرے پاس روزگار بھی ہوگا اور صاف پانی پینے کی سہولت بھی ہوگی اور میرے بچوں سمیت ڈونگر کے ان ۱۵۰ گھروں میں درجنوں بچوں کے لیے اسکول بھی ہوگا ۔

عاشق کے مطابق وہ ڈونگر کی اس پٹی پر مینگروز کے پودے لگائیں گے جس سے اس کو اپنے گھر والوں کی کفالت کرنے میں آسانی ہوگی مگر میرے لیے سب سے اہم میرے بچوں کی تعلیم ہے اگر یہ مل جائے تو بھوک برداشت کرنا آب ہمارے لیے کوئی مشکل کام نہیں ۔

تاہم مقامی دیہاتوں کے دیسی افراد دو طرح سے مشکل زندگی گزار رہے ہیں ۲۱ ویں صدی میں رہتے ہوئے سندھ کی ساحلی پٹی سے منسلک ضلع سجاول کا یہ دیہات ڈونگر جاٹ علاقے کے لوگ ایک طرف بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں تو دوسری طرف اس جدید زمانے میں یہاں کے ۱۵۰ کنبوں پر مشتمل ڈونگر جاٹ دیہات کے تقریباً ۹۰۰ سو افراد بدترین ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہے ہیں ڈونگر جاٹ کی ساحلی پٹی پر یہاں کے انسان ننگے پاؤں پھرتے ہیں کیونکہ غربت اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے دباؤ نے انہیں معاشی اور جسمانی طور پر کمزور کردیا ہے تاہم یہ لچکدار ہو کر مقابلہ کر رہے ہیں

باون سالہ رائیمہ جاٹ ڈونگر جاٹ کی ہی رہائشی ہیں نے دی انوئرمنٹل کو بتایا کے صاف پانی کے لیے روزانہ میرے بچے اور میں تین گھنٹے ڈونگر سے دور پلانٹ سے پانی لانے جاتی ہوں ڈونگر میں نہ گیس ہے اور نہ ہی بجلی ہمیں حکومت نے سولر پینل دیئے ہیں مگر ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کے ہم اس کے لیے بیٹری خرید سکیں ۔

یہاں روزگار کا کوئی سلسلہ نہیں آپ نے دیکھا ہوگا یہ پورا علاقہ سمندر کا ساحل ہے رائیمہ کے مطابق موسم خراب ہو تو اپنی جھونپڑی سے زیادہ اپنی اور بچوں کی جان بچھانے کی جدو جہد کرتے ہیں کیونکہ جب موسم یہاں خراب ہوتا ہے تو ہمارے پاس کوئی محفوظ مقام نہیں ہوتا۔

دی انوئیرمنٹل سے گفتگو کرتے ہوئے رائیمہ نے بتایا کے مجھے ایک ماہ قبل یہ پودے لگانے کا کام ملا ہے میں روزانہ یہاں ۹ گھنٹے کام کرتی ہوں اور اس کے بدلے مجھے ۶۵۰ روپے کی دہاڑی ملتی ہے پودے لگانے کے اس کام سے صرف اتنا ہوا ہے کے آب میں اور میرے بچے بھوکے نہیں سوتے ہم کچھ نہ کچھ کھا لیتے ہیں۔

ڈیلٹا بلیو کاربن پروجیکٹ کیا ہے

پاکستان اور بھارت کی سرحد پر دریائے سندھ کے ڈیلٹا کے غیر آباد دلدلوں میں سمندری راستہ ہیں یہ کریک بحیرہ عرب میں بہتے ہیں اور پاکستان کے صوبہ سندھ کو بھارتی ریاست گجرات سے الگ کرتی ہیں یہ دونوں ملکوں کے درمیان سمندری بارڈر مانا جاتا ہے۔

پاکستان کے جنوب مشرقی ساحل پر تین لاکھ ہیکٹر سے زیادہ تباہ شدہ مینگرووز کے جنگل کو بحال کرنے کی سندھ رین فارسٹ ڈپارٹمنٹ کی پرائیویٹ سیکٹر۔ کے ساتھ کوشش جاری ہے۔ یہ منصوبہ فعال ریپلانٹنگ کے ساتھ معاون قدرتی تخلیق نو کے ذریعے ان تباہ زمینوں کی بحالی کرے گا۔ اب تک ۸۶,۴۰۹ ہیکٹر پر دوبارہ پودے لگائے جا چکے ہیں۔

پہلے اجراء کی مدت کے نتیجے میں پروجیکٹ کو ۳.۱ ملین رضاکارانہ کاربن کریڈٹ جاری کیے جائیں گے۔ ان کریڈٹس سے ملنے والی فنڈنگ نے علاقے میں روزگار کے زیادہ مواقع کے ساتھ ساتھ صحت، پانی اور تعلیم کے اقدامات میں سرمایہ کاری میں بھی حصہ لینا ہے۔ سماجی تعاون کے علاوہ، یہ پروجیکٹ انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچرز ریڈ لسٹ میں ۱۱ پرجاتیوں کے لیے مسکن بھی محفوظ کرتا ہے، جس میں ماہی گیری کی بلی، دریائے سندھ کی ڈولفن اور انڈین پینگولین شامل ہیں۔

دوسری طرف، محکمہ جنگلات سندھ پہلے ہی انڈس ڈیلٹا مینگروو کے دو پراجیکٹس ڈیلٹا بلیو کاربن ۱ اور ۲ پر عمل درآمد کر رہا ہے جو محکمہ کی جانب سے منتخب کردہ نجی ادارے کے تعاون سے ہے۔

سن ۲۰۱۵ میں شروع ہونے والے پہلے منصوبے کے تحت، تقریباً ۳.۱ ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی مقدار کو بین الاقوامی رضاکارانہ کاربن مارکیٹوں میں فروخت کیا گیا ہے، جس سے سندھ کے لیے ۱۴.۷ ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔

دوسرے منصوبے کے معاہدے پر مارچ ۲۰۲۰ میں عمل درآمد کیا گیا تھا، اور اس کی شجرکاری کا کام اس سال کے ۱۴ اگست سے شروع ہوا ہے.

صوبائی حکومت کی حمایت اور رضامندی سے، محکمہ جنگلات سندھ نے وفاقی حکومت سے وزارت موسمیات کے ذریعے ۲۰۴۲ تک بین الاقوامی رضاکارانہ کاربن مارکیٹوں میں کاربن کریڈٹ کی فروخت جاری رکھنے کے لیے ایک نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ طلب کیا۔

این او سی کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کاربن کریڈٹس کو پاکستان ۲۰۴۳ تک این ڈی سی کے وعدے کے خلاف شمار نہیں کرے گا۔

وزارت موسمیات نے سندھ حکومت کو ۲۰۳۳ تک رعایت کی مدت کو کم کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی تاکہ قومی وعدوں کو پورا کرنے میں مدد مل سکے۔

تاہم، سندھ حکومت اور صوبائی محکمہ جنگلات نے اتفاق نہیں کیا اور دعویٰ کیا کہ انڈس ڈیلٹا مینگروو کے دونوں منصوبے ۲۰۲۱ میں قومی سطح پر طے شدہ شراکت کے تحت کیے گئے قومی وعدوں سے پہلے شروع کیے گئے تھے۔

جبکے فی صد کے لحاظ سے مینگروو پروجیکٹس کی شراکت وعدوں کے تحت ۲۴۰ ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی وعدے کے ایک فیصد سے بھی کم ہوگی، اس لیے دونوں منصوبوں کے کاربن کریڈٹس کے لیے متعلقہ ایڈجسٹمنٹ سے انکار کرنے سے کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔

تیسرا، ان منصوبوں سے ۲۰۴۳ تک تقریباً ۲۲۰ – ۲۰۰ ملین ڈالر پیدا ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں سبز ملازمتیں پیدا کرنے کے اضافی فوائد ہیں۔ مینگرووز کی جنگلات کی بحالی، اور دوبارہ پودوں کی تیاری کے لیے سرمایہ کاری کے علاوہ مبینہ طور پر اب تک تقریباً ۲۱,۰۰۰ ملازمتیں پیدا ہو چکی ہیں۔

محکمہ جنگلات سندھ نے دلیل دی ہے کہ مینگروو کے منصوبوں سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدنی سندھ کے ساحلی علاقوں میں حیاتیاتی تنوع، آب و ہوا اور کمیونٹی فوائد کے حصول میں مددگار ثابت ہوگی۔

صوبائی حکومت نے بھی ۲۰۳۵ تک آبادی کی بنیاد پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اپنے حصے کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے، یعنی کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی ۵۵ ٹن ہے۔

ریاض احمد وگن، چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ، مینگرووز اینڈ رینگ لینڈز سندھ، نے دی انوئیرمنٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کے ڈیلٹا بلیو کاربن ۲ اس پراجیکٹ کا دوسرا مرحلہ ہے جو کے آب عمل درآمد کے فیز میں ہے مجھے یقین ہے یہ یہاں مقامی دیہاتوں سمیت یہاں کے مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرے گا ابھی ہم نے تقریباً ہر گاوں میں مرد اور خواتین کو اس پراجیکٹ کے ذریعے لگائے جانے والے مینگروز کی پلانٹیشن میں روزگار دیا ہے اور اگلے کچھ سالوں میں صاف پانی کی فراہمی اور ڈونگر سمیت ہر گاوں میں تعلیمی اداروں کی بنیاد بھی رکھیں گے

چیف کنزرویٹر نے دی انوائیرمنٹل کو بتایا سندھ کے مختلف ساحلی علاقوں میں دو ارب سے زائد مینگرووز لگائے گئے ہیں جنہیں ملکی تاریخ میں پہلی بار کمپیوٹرائزڈ کیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیٹی بندر سمیت ضلع ٹھٹھہ کے ساحلی پٹی پر پراجیکٹ ڈیلٹا بلیو کاربن ۲ (ڈی بی سی ۲) کی افتتاحی تقریب کے دوران دی انیوئرمنٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کی

ایک سوال کے جواب میں چیف کنزرویٹر آف فارسٹ نے بتایا کے ہم کوشش کر رہے ہیں جو روزانہ کی دیہاڑیوں کی ادائیگی اور قل معاوضہ جو حکومت سندھ نے مقرر کیا ہے اسی دہاڑی کوادا کریں اور اس پر نظر بھی رکھی جا رہی ہے

کاربن کریڈٹ کیا ہیں اور یہ کیسے کام کرتے ہیں

کاربن کریڈٹ یا کاربن آفسیٹ گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم کرنے یا فضا سے خارج کرنے والی حکومت، صنعت، یا نجی افراد کی طرف سے کہیں اور پیدا ہونے والے اخراج کی تلافی کے لیے اخراج کو کم کرنے والی سرگرمی کے ذریعے ایک کریڈٹ ہے۔

یہ کیپ اینڈ ٹریڈ ماڈل نومبر ۲۰۲۶ میں گلاسگو کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) ۲۶ موسمیاتی تبدیلی سربراہی اجلاس میں اپنایا گیا تھا، جس نے عالمی کاربن کریڈٹ آفسیٹ ٹریڈنگ مارکیٹ بنانے پر اتفاق کیا تھا۔ لہذا، کوئی بھی مداخلت جو ایک میٹرک ٹن گرین ہاؤس گیس کے کنٹرول، کمی، اجتناب اور تباہی کی تصدیق کر سکتی ہے، اس کا مطلب ہے ایک کاربن کریڈٹ حاصل کرنا۔

کاربن کریڈٹ کے لیے اہل اخراج کو کنٹرول کرنے والے بڑے اوزار اور تکنیک جنگلات کی کٹائی/ انحطاط کی وجہ سے قدرتی نقصان سے بچنا، جنگلات کی بحالی، جانوروں کے گوبر/ لینڈ فلز سے اخراج (میتھین) میں کمی اور فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج اور یا مختلف تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے اس کی تباہی.

کاربن کریڈٹ یا تو ان کمپلائنس مارکیٹوں میں حاصل کیے جا سکتے ہیں جو قومی، علاقائی، یا بین الاقوامی کاربن کم کرنے والی حکومتوں کے ذریعے بنائی اور ریگولیٹ ہوتی ہیں، یا رضاکارانہ مارکیٹوں میں جو تعمیل مارکیٹوں سے باہر کام کرتی ہیں اور کمپنیوں اور افراد کو کاربن آفسیٹ خریدنے کے قابل بناتی ہیں۔

رضاکارانہ کاربن مارکیٹ میں، کاربن کریڈٹس، عام طور پر تنظیموں کے ذریعے، رضاکارانہ استعمال کے لیے خریدے جاتے ہیں۔ رضاکارانہ کاربن مارکیٹیں بڑھ رہی ہیں، جس کا جزوی طور پر ان کے اخراج کو پورا کرنے کی کوشش کرنے والے کاروباروں کی مانگ کے مطابق ہے۔

کاربن مارکیٹوں کو بین الاقوامی، علاقائی اور ذیلی قومی کاربن میں کمی کی اسکیموں کے ذریعے منظم کیا جاتا ہے، جیسے کیوٹو پروٹوکول کے تحت کلین ڈیولپمنٹ میکانزم, یورپی یونین ایمیشنز ٹریڈنگ اسکیم اور کیلیفورنیا کاربن مارکیٹ۔

 سن ۲۰۲۵سے۲۰۲۱ تک چین کی کاربن ایمیشن ٹریڈنگ اسکیم کے ساتھ پاکستان کا تعاون بھی بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔ انٹرنیشنل ایمیشن ٹریڈنگ کے تحت، ممالک بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ میں تجارت کر سکتے ہیں تاکہ یونٹوں کی تفویض کردہ رقم میں اپنی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

فاضل یونٹ والے ممالک انہیں کیوٹو پروٹوکول کے ضمیمہ بی کے تحت اپنے اخراج کے ہدف سے تجاوز کرنے والے ممالک کو فروخت کر سکتے ہیں۔ کسان اور کوئی بھی زمیندار کاربن کریڈٹ بیچ سکتے ہیں کیونکہ زمین کاربن کو ذخیرہ کر سکتی ہے۔ اندراج کرنے کے لیے، آپ کے پاس زمین کے نقشے دستیاب ہونے کی ضرورت ہے جو آپ کی زمین کی ملکیت کے ساتھ ساتھ زمین کی قانونی تفصیل کو بھی دستاویزی دستاویز فراہم کرتے ہیں۔

زمین کے مالکان رضاکارانہ کاربن مارکیٹوں میں کاربن آفسیٹ فروخت کر سکتے ہیں۔ یہ کاربن کریڈٹ خریدار سرمایہ کاری کے طور پر کاربن کریڈٹ خرید رہے ہیں یا وہ کاروبار ہیں جو کاربن فوٹ پرنٹ میں کمی کے اندرونی معیارات پر پورا اترنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جنگل کی زمین کا مالک اور اس کا انتظام کرنے والا کوئی بھی شخص آپ کی زمین پر انتظامی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے کاربن کریڈٹس کو فروخت کر سکتا ہے۔

حکومت سندھ فارسٹ ڈپارٹمنٹ کے پرائیویٹ کمپنی کی اشتراک سے ڈی بی سی ۲ پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری ہے کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کے اگلے دو سالوں میں اس کے اثرات مقامی سطح پر آنے شروع ہوجائیں گے اور ایکو سسٹم کی بحالی سمیت سمندر میں کھارے پانی کی مچھلی کی واپسی اور دیگر ماحولیاتی فوائد کا حصول ممکن ہوسکے گا۔

جبکے مقامی افراد کے لیے ایک لمبے عرصے تک مینگروز کی کاشت سمیت اس کی افزائش کے لیے ملازمتیں برقرار رکھی جائیں گی جبکے ان سے ملنے والی مالی تعاون کے ذریعے مقامی افراد کی زندگی کو بہتر کرنے کی طرف پہلا قدم ہوگا۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply