سمندری طوفان کیسے بنتے ہیں،ان طوفانوں کے نام کون رکھتا ہے،حالیہ طوفان بپر جوائے کا نام کس نے رکھا ہے؟

سمندری طوفان کیسے بنتے ہیں،ان طوفانوں کے نام کون رکھتا ہے،حالیہ طوفان بپر جوائے کا نام کس نے رکھا ہے؟

سائیکلون گرم ہوا کی وجہ سے جنم لیتے ہیں اور ایک گول دائرے کی شکل میں آگے بڑھتے ہیں۔ ایسے طوفان اپنے ساتھ کافی تیز ہوائیں اور بارش لاتے ہیں جو سمندروں کے گرم پانی کے اوپر جنم لے کر آگے بڑھتے ہوئے شدت اختیار کرتے جاتے ہیں۔

جب سمندر کی گرم ہوا اوپر اٹھتی ہے تو اس کی حدت میں کمی آتی ہے اور یہ بادل کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اسے زیادہ دباؤ کا علاقہ کہا جاتا ہے۔

جیسے جیسے یہ ہوا بلند ہوتی ہے سمندری سطح کے قریب ہوا میں کمی ہوتی ہے۔ اسے کم دباؤ کا علاقہ کہتے ہیں۔ اس کم دباؤ والے علاقے کی جانب خلا کو پُر کرنے کے لیے اور ہوا حرکت میں آتی ہے جو گرم ہو کر ایک گول دائرے کی صورت میں گھومتی ہے۔

 

 

پانی کی سطح پر سفر کے دوران سمندری طوفان کی شدت بڑھتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طوفان کے اوپر موجود گرم ہوا ایندھن کا کام کرتی ہے۔ جیسے جیسے یہ گرم ہوا بلند ہوتی ہے اس کی جگہ متبادل ہوا لے لیتی ہے اور اسی سے طوفان کا سائیکل بنتا ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ کئی سمندری طوفانوں کا حجم بڑھتا جاتا ہے۔

تاہم جب یہ سمندری طوفان زمین کے قریب پہنچتے ہیں تو ان کی شدت میں کمی آتی ہے کیوں کہ وہ گرم پانی پر سفر نہیں کر رہے ہوتے اور اسی لیے ان کا ایندھن کم ہوتا جاتا ہے۔ اس کے باوجود یہ طوفان تیز رفتار ہواؤں اور بارش سے کافی نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ پیشگوئی کرنا کافی مشکل ہوتا ہے کہ سمندری طوفان کتنا طاقتور ہو گا اور زمین کے کس حصے سے ٹکرائے گا۔ ان کی سمت کا تعین کیا جا سکتا ہے اور وقت سے پہلے تیاری ان کے اثرات سے نمٹنے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں۔

دنیا بھر میں 6 علاقائی اسپیشل میٹرولوجیکل سینٹر ہیں جبکہ 5 سینٹر ایسے ہے جو دنیا بھر میں سمندری طوفانوں کے وارننگ سینٹر ہیں، جن کا کام سمندری طوفانوں سے متعلق پیشگی اطلاعات، بچاؤ کی تجاویز دینا، صورتحال کو مانیٹر کرنا اور طوفان کے نام رکھنا ہوتا ہے۔

نئی دہلی میں موجود علاقائی سینٹر 13 ممالک کو طوفان سے متعلق اطلاعات اور معلومات فراہم کرتا ہے، ان ممالک میں بنگلہ دیش، بھارت، ایران، مالدیپ، میانمار، عمان، پاکستان، قطر، سعودی عرب، سری لنکا، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں۔

جبکہ اصول یہ ہے کہ جس ملک کے قریب طوفان کی صورتحال پیدا ہوتی ہے وہ ملک طوفان کا نام رکھنے کا حقدار ہوتا ہے۔

تاریخی طور پر 19ویں صدی میں لوگوں نے سمندری طوفانوں کو نام دینا شروع کردیا تھا، جیسے کہ اس مخصوص ایریا یا ملک کا نام یا جب طوفان کسی جہاز سے ٹکراتا تھا تو اسی جہاز کے نام پر طوفان کا نام رکھا جاتا تھا۔ مشہور ماہر موسمیات کلیمنٹ ریگ نے خاص طور پر طوفانوں کے نام رکھنے شروع کئے تھے۔

طوفانی ناموں کا سلسلہ اچھا خاصا چل ہی رہا تھا کہ بیسوی صدی میں مغربی ماہرین موسمیات نے فیصلہ کیا کہ نام دلچسپ نہیں ہیں اور انہوں نے خواتین کے ناموں سے طوفانوں کے نام رکھنے شروع کردیئے۔

یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی نے اپنی سابقہ محبوب کے نام پر طوفان کا نام رکھا ہو، خیر یہ تو ہمیں نہیں پتہ مگر قطرینہ،سنڈے، ٹریسی، مناہل، عمری، ارما، نیلوفر جیسے نام سامنے آئے۔ اکیسویں صدی کے آغاز میں صنفی تعصب پر مبنی ناموں پر اعتراض سامنے آنے کے بعد اس جیسے ناموں پر پابندی لگ گئی۔


یہ کہ کون ہے جو یہ نام دیتا ہے؟

اس وقت بحیرۂ عرب میں بپر جوائے نامی طوفان پاکستان اور بھارت کے ساحل کے قریب ہے۔ ماضی میں بھی بحیرۂ عرب اور بحرِ ہند میں اس طرح کے طوفان بنتے رہے ہیں اور انھیں باقاعدہ کوئی نہ کوئی نام دیا جاتا رہا ہے۔

دراصل جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے، جسے پینل آن ٹروپیکل سائیکلون یا پی ٹی سی کہا جاتا ہے، اس میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، عمان، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، یہ پینل سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

اگر آپ کو یاد ہو تو ماضی میں سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا، 1999 میں پاکستان کے شہر بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرانے والے طوفان کا نمبر زیرو ٹو ون رکھا گیا تھا، اس کے بعد طوفانوں کو ایسے نام دینے کا فیصلہ ہوا جو یاد کرنے میں آسان اور ادا کرنے میں سہل ہوں۔چناں چہ اس کے لیے ایک ضابطہ مقرر کیا گیا کہ ہر ملک باری باری سمندری طوفان کو ایک نام دے گا، پی ٹی سی میں شامل ممالک کی باری ان کے انگریزی حروف تہجی کی ترتیب سے آتی ہے۔اس سلسلے میں 2004 میں ناموں کی ایک فہرست بنائی گئی جو 2020 تک کے لیے تھی، پاکستان نے اس فہرست میں پیش از وقت جن طوفانوں کے نام تجویز کیے تھے ان میں فانوس، نرگس، لیلیٰ، نیلم، نیلوفر، وردہ، تتلی اور بلبل شامل ہیں۔2020 میں بننے والی نئی فہرست کا سب سے پہلا نام بنگلہ دیش نے ’نسارگا‘ تجویز کیا، اس کے لیے مسقط میں پی ٹی سی کا 27 واں سیشن منعقد کیا گیا تھا، مجموعی طور پر اس سیشن میں 169 نام تجویز کیے گئے ہیں،حالیہ طوفان بپر جوائے کا نام بنگلہ دیش کا تجویز کردہ ہے،اس سمندری طوفان کا نام بنگلہ دیش کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے جس کا مطلب آفت ہے۔ طوفانوں کے نام ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی جانب سے جاری حکم نامے کے تحت رکھے جاتے ہیں جس کا مقصد ایک ہی مقام پر بننے والے متعدد طوفانوں میں تفریق کرنا ہے۔ پاکستان نے اگلے طوفانوں کے لیے بھی کچھ نام تجویز کیے ہیں، جن میں اثنا، صاحب، افشاں، مناہل، شجانہ، پرواز، زناٹا، صرصر، بادبان، سراب، گلنار اور واثق شامل ہیں۔

جب کہ اگلے آنے والوں سمندری طوفانوں کے نام بالترتیب یہ ہوں گے: جواد، آسانی، سترنگ، مندوس اور موچہ۔واضح رہے کہ عرصہ دراز قبل ماہرین موسمیات نے اس بات کا ادراک کر لیا تھا کہ مختلف طوفانوں کو اگر ان کی شدت کی مناسبت سے خاص نام دے دیے جائیں تو اس عمل سے لوگوں کو طوفانوں کو یاد رکھنے،ان سے بچنے کے لیے حفاظتی احتیاطی اقدامات کرنے اور ان کے بارے میں زیادہ مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے میں مدد مل سکتی ہے، اور اس کے نتیجے میں بہتر ابلاغ اور عوام میں شعور اجاگر کیا جا سکے گا اور اس سے انھیں محفوظ رہنے میں مدد ملے گی۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply