کراچی کی فضا سب سے آلودہ، دہلی، ڈھاکا، لاہور کو پیچھے چھوڑ دیا۔

کراچی: قدرتی امر ہے کہ موسم سرما کے دوران فضائی آلودگی ٹھنڈ کی وجہ سے واضح ہوجاتی ہے لیکن کراچی کی فضا کا معیار پورے سال ہی خراب رہنےلگا ہے’

کے مطابق آج 20 دسمبر 2022 کو،   کراچی کی فضا دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ یے۔  iqair.com

ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس کی بہتری کے لیے فوری اقدامات نہیں کیے تو فضائی آلودگی کا معیار مزید بگڑ سکتا ہے۔

کے مطابق کراچی کی فضا دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ یے ‘iqair.com’ 20 Dec 2022

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹ یکنالوجی کے وائس چانسلر کے تکنیکی مشیر کی حیثیت سے کام کرنے والے انجینئر دانش خان نے کہا کہ ‘اس وقت شہر میں فضا کا معیار چیک کرنے والا کوئی سرکاری میکانزم موجود نہیں ہے مگر نجی طور پر حاصل کیا جانے والا ڈیٹا بڑی حد تک قابل بھروسہ ہے۔

عالمی سطح پر اے کیو آئی کو 0 سے 50 کے درمیان بہترین فضا مانا جاتا ہے، 51 سے 100 تک کا اے کیو آئی صحت کے حوالے سے حساس افراد کے لیے معمولی سے درمیانے صحت خدشات کا باعث بن سکتا ہے جبکہ 101 سے 150 تک کے اے کیو آئی کو حساس افراد کے لیے غیر صحت بخش سمجھا جاتا  ہے۔

کراچی کی فضا دنیا میں سب سے زیادہ آلودہ Dec 20 2022 ‘iqair.com’

اس کے علاوہ 151 سے 200 تک کے اے کیو آئی کو ہر ایک کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے جس میں حساس افراد کے مزید متاثر ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جبکہ 201 سے 300 تک کا اے کیو آئی صحت کے خطرے کی علامت بن جاتا ہے جبکہ 300 سے 500 اے کیو آئی خطرناک ہوتا ہے۔

 

دنیا بھر میں فضائی آلودگی: اعدادوشمار

فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 70 لاکھ افراد کی موت ہو جاتی ہے۔

2016 میں دنیا بھر میں 42 لاکھ افراد کی موت فضائی آلودگی کے باعث ہوئی۔

دنیا کی 91 فیصد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں کا فضائی معیار عالمی ادارہ صحت کے بتائے اصولوں سے بہت خراب ہے۔

دنیا میں ہر 10 افراد میں سے 9 آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں۔

ذرائع: عالمی ادارہ صحت

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز نے نامہ نگار کو بتایا کے ’حکومتی سطح پر کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس یا فضا میں آلودگی کے تناسب کو متواتر طور پر جانچنے کا کوئی مربوط نظام موجود نہیں اور محکمہ موسمیات کو اس حوالے سے معلومات نہیں جبکہ بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے اور انڈیکس یہ ڈیٹا حکومت سے نہیں لیتے۔

سندھ حکومت کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ترجمان مجتبیٰ بیگ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ان کا ادارہ فضائی آلودگی کا سبب بننے والی فیکٹریوں اور صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کرتا ہے البتہ ان کے پاس بھی کوئی ایسا نظام یا آلہ موجود نہیں جس سے روزانہ کی بنیاد پر فضا میں آلودگی اور سموگ کی صورتحال کو رپورٹ کیا جا سکے۔

تواب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی ماپتا کون ہے، بین الاقوامی ادارے کس ڈیٹا کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرتے ہیں؟

پاکستان کے ماحولیاتی کارکن اور فضائی آلودگی ۔

کراچی میں گزشتہ روز پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن میں شہر کی فضائی آلودگی پر پریس کانفرنس سے ماحولیاتی کارکن یاسر حسین نے بتایا کے ہمارا دوست ملک چین دنیا کا سب سے بڑا سولر اور بیٹری پاور ہے اور ہم نے ان کی درآمد پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ ہم سندھ اور بلوچستان کو ونڈ فارمز، ٹائیڈل پاور اسٹیشنز اور سولر پینلز سے زیادہ کوئلے پر نہ بھرنے پر اصرار کرتے ہیں۔ کیا ہم 2022 کے سیلاب کے بعد سندھ اور بلوچستان میں بنائے گئے ہر گھر پر ایک پینل لگا سکتے ہیں؟ کیا سٹیٹ بینک اس موقع پر اٹھ سکتا ہے، ابھرتی ہوئی گرین اکانومی کے لیے فنانسنگ سپر مارکیٹ بنا سکتا ہے، یا موجودہ رجحان کی طرح اسے کلیوں میں ڈال دیا جائے گا ۔

کراچی سول سوسائٹی پریس کانفرنس۔ کراچی کی آلودہ فضا پر فوری رد عمل کا مطالبہ۔  حکومتی اداروں کی آلودگی کی کنٹرول میں بےبسی و ناکامی پر سخت تنقید۔ Dec 19 2022

یاسر کا مزید کہنا تھا کے پھیپھڑوں کا کینسر، ڈپریشن، دماغی نقصان، تناؤ، امراض قلب، دل کا دورہ یہ سب خاص طور پر pm2.5 کی خراب ہوا کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ لوگ اپنے وقت سے پہلے مر رہے ہیں۔

اسی طرح ماحولیاتی کارکن داوڑ بٹ نے دی انوئیرمنٹل کے لائیو نشست میں احمد شبر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کے اس وقت پورے ملک کی فضائی آلودگی خطرناک حد تک آلودہ ہوچکی ہے جبکے ملک بھر میں اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے جو بنیادی سہولیات درکار ہوتیں ہیں وہ ہمارے انتظامی اداروں کے پاس نہیں جبکے فضائی آلودگی کو ناپنے کے لیے جن آلات کا استعمال ہے اس کی بنیادی تربیت تک ہمارے ماحولیاتی اداروں کے پاس نہیں ۔

ملکی سطح پر دیکھا جائے تو خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر کے شہر اور دیہات فضائی آلودگی کی ضد میں ہیں اگر ہم اس کا وقت پر حل نہ نکالیں تو یہ ہماری نصف ابادی کو نقصان پہنچانے گا اور ہر سال فضائی آلودگی میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

داوڑ کا مزید کہنا تھا کے اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لیے سول سوسائٹی کا غیر فعال ہونا ہے جس کی وجہ سے یہ مسئلہ کم ہی اجاگر کیا جاتا ہے ہمیں عوامی سطح پر فضائی آلودگی پر بات کرنی ہوگی تاکے حکومت اس حوالے سے بروقت اقدامات کرے۔

دوسری طرف ماحولیاتی کارکن احمد شبر نے بتایا کے کے کراچی میں اس حوالے سے کچھ لوگ کام کررہے ہیں مگر حکومتی سطح پر یہ مسئلہ عدم دلچسپی کا باعث ہے ۔

اگلے کچھ سالوں میں اگر شہروں کی فضائی آلودگی پر قابو نہیں پایا گیا تو اس کا نقصان عام آدمی پر سب سے پہلے ہوگا اور شہر سمیت دیہات بھی فضائی آلودگی سے نہیں بچھ سکیں گے۔

0 replies

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply